پیر، 17 نومبر، 2014

غزل - حقیقت سے میں اپنی آشنا ہوں

غزل

حقیقت سے میں اپنی آشنا ہوں
کسی کو کیا خبر، میں کیا بلا ہوں

کبھی میں پهول بن کر جهوم اٹهوں
کبهی بن کر ستارہ، ٹوٹتا ہوں

کبهی میں سوچتا ہوں، کچھ نہ سوچوں
مگر پهر سوچتا ہوں، "سوچتا ہوں"

رقیبوں کی کہاں ہمت، کہ روکیں
ذرا سی دیر، سستانے رکا ہوں

مرا رستہ تو کانٹوں سے بهرا ہے
کوئی آئے نہ آئے، میں چلا ہوں

فہدؔ آواز بے شک کانپتی ہے
قلم کی جنبشوں کو جانتا ہوں

(فہد بن خالد)