تعارفِ مصنف

فہد بن خالد

       ویسے تو تعارف ان لوگوں کا کروایا جاتا ہے جن کو کوئی نہ جانتا ہو۔ فہد بھائی اپنے حلقہ یاراں میں کسی تعارف کے محتاج نہیں مگر چونکہ ان کی تحریر پڑھنے کے بعد بہت سے لوگوں کا ان سے "متاثر" ہونے کا اندیشہ ہے، اس لئے تعارفاً چند باتوں کا ذکر کرنا مناسب رہے گا۔
       موصوف بہت ہی عاجز اور خاکسار قسم کے انسان ہیں۔ تعلیمی میدان میں بچپن ہی سے پہلے نمبر پر رہے اور میٹرک میں 1006/1050 نمبر لے کر دارِارقم سکولز لاہور میں اول پوزیشن حاصل کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کا شمار intellectuals میں ہوتا ہے۔ لکھنے کا تجربہ تو بچپن سے نوٹس بنا بنا کر کافی ہو گیا ہے مگر اِس حوالے سے "چھپے رستم" نکلے اور اندر ہی اندر سنجیدہ موضوعات پر لکھنے کا شوق پالتے رہے۔ مگر شوق کے اظہار کیلئے وقت نکالنا سب سے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ موصوف نظامِ تعلیم کے نہ صرف ڈسے بلکہ کچلے ہوئے ہیں۔ اسے سماج کا ظلم کہہ لیں یا قسمت کا کھیل کہ نہ چاہتے ہوئے بھی گونمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لے بیٹھے اور اب معمول یہ ہے کہ سورج کی پہلی کرنوں کے ساتھ ہی کالج جاتے ہیں اور سورج غروب ہونے سے کچھ دیر پہلے فارغ ہوتے ہیں جہاں سے "ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ" پڑھتے ہوئے سیدھے اکیڈمی جا پہنچتے ہیں اور جب وہاں سے فارغ ہوتے ہیں تو چاند اپنے جوبن پہ ہوتا ہے۔ نظامِ تعلیم کی خرابیوں سے بھی خوب آگاہ ہیں اور نظام کے اندر رہ کر اصلاح کا کام بھی انجام دے رہے ہیں۔
       جب شوق کے اظہار کی کوئی سبیل نظر نہ آئی تو اپنی دنیا آپ پیدا کرنے کی ٹھان لی اور "شرارِ آرزو" کا عنوان لے کر میدانِ عمل میں آ گئے۔ فرسٹ ایئر کے طالبِ علم ہونے کے با وجود 'کالج کے روایتی طالبِ علم' سے بہت مختلف ہیں۔ اکثر و بیشتر خاموش، سنجیدہ اور کچھ سوچتے ہوئے نظر آتے ہیں، دینی موضوعات پر لکھتے ہیں اور دین کے علم میں اضافے کی کوشش میں بھی سرگرداں رہتے ہیں۔ قرآن حفظ کرنے کے بعد اس کو حفظ رکھنے کا بھی اہتمام کر رہے ہیں۔ طلبہ کی مختلف دینی سوسائٹیز سے وابستگی رکھتے ہیں اور اپنی استطاعت کے مطابق اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے پیغام کو عام کرنے کی سعی میں لگے رہتے ہیں۔
       اب نجانے کون سا طوفان ہے جو اِس اٹھارہ سالہ نوجوان کے اندر پوشیدہ ہے اور چین نہیں لینے دے رہا۔ یہ تو ان کو پڑھ کر ہی معلوم ہوگا۔ لیجئے، پڑھئے۔۔۔پسند آ جائے تو سر دھنئے اور اگر پسند نہ آئے تو اصلاح کیجئے۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔
(احمد سعید - 31/12/2013)
------------------------------------------