(اخوان المسلمون کے پر عزم بھائیوں کے نام)
صعوبتوں کو منزلوں کی اک دلیل سمجھیے
جو آئے سنگ راہ میں تو سنگِ میل سمجھیے
لہو کو چھوڑیے کہ اس کا کام ہے، رواں رہے
رگیں ہوں یا زمین ہو، بس اک سبیل سمجھیے
اندھیری شب کے بعد ہی سحر کا نور آئے گا
یہ مختصر سا مرحلہ ہے، مت طویل سمجھیے
خدا کی نصرتوں، بشارتوں کا بس یقیں رہے
کبھی نہ دولتِ یقین کو قلیل سمجھیے
خدا کا یہ اصول ہے، وہی مراد پائے گا
جو اپنی جاں لڑائے گا اے اہلِ نیل، سمجھیے
(فہدؔ بن خالد)