ہوا قدرے خنک تھی۔ میں نے کینال روڈ پر موٹر سائیکل ڈالی تو وہ چند سیکنڈ میں ہوا سے باتیں کرنے لگی۔ میری طبیعت میں ایسی تو کوئی جلد بازی نہیں تھی مگر اس وقت محسوس ہو رہا تھا کہ میرے اپنے ہاتھ میرے قابو میں نہیں رہے۔ رات کے تین بج رہے تھے اور ظاہر ہے کہ سڑک بالکل سنسان تھی۔ سڑک کے اطراف میں لگی پیلی روشنیاں درختوں سے چھن چھن کر آتی ہوئی بڑا عجیب اور وحشت ناک منظر پیش کر رہی تھیں۔ کانوں میں انجن کے شور کے سوا کچھ سنائی نہ دے رہا تھا۔ میٹر کی سوئی آخری ہندسوں کو چھونے لگی تو میں نے چونک کر رقتار کچھ کم کر دی۔