تحریر: فہد بن خالد
کچھ لمحوں کے لئے تصور کریں کہ ایک علاقے میں کوئی بھی قانون، ضابطہ اور اصول موجود نہیں۔ کیا وہاں کے باسی امن و سکون کی زندگی بسر کر سکیں گے؟ آپ کا جواب یقیناً نفی میں ہوگا۔ کیونکہ معاملات کو احسن طریقے سے انجام دینے کے لئے اور حدوں سے باہر نکلنے سے بچانے کے لئے ہمیشہ کچھ اصولوں اور ضابطوں کی ضرورت پیش آتی ہے۔
جی ہاں! آپ نے عنوان بالکل صحیح پڑھا۔ روبوٹکس میں بھی تین قوانین ایسے ہیں جن کی پابندی ہر روبوٹ پر لازم سمجھی جاتی ہے تاکہ انسانوں کی سیفٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ سائنس فکشن لٹریچر میں تین مشہور قوانین موجود ہیں جو روبوٹکس فکشن کے ایک بڑے ادیب 'آئزک اسیموو' نے اپنی کہانی 'رَن اراؤنڈ' میں 1942ء میں مرتب کئے۔ وہ قوانین / اصول درج ذیل ہیں:
قانون 1: ایک روبوٹ کسی انسان کو نقصان نہیں پہنچائے گا اور نہ ہی اپنی بے عملی کی وجہ سے نقصان پہنچنے دے گا۔
قانون 2: ایک روبوٹ، انسان کی طرف سے دی کئی ہدایات پر ضرور عمل کرے گا سوائے ان ہدایات کے جن پر عمل کرنا پہلے اصول کے خلاف ہو۔
قانون 3: ایک روبوٹ ہمیشہ اپنی حفاظت کرے گا سوائے ان حالات کے جہاں یہ کرنا پہلے یا دوسرے اصول کے خلاف ہو۔
اسیموو کے مطابق ان اصولوں پر عمل کرنے کے نتیجے میں ہی انسانیت ترقی کی راہوں کا سفر جاری رکھ سکے گی۔ ورنہ انسان کا بنایا ہوا روبوٹ ہی انسانیت کے خاتمے کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ مستقبل کے اس زمانے کی بات ہے جب روبوٹس اپنی جسمانی قوتوں میں انسان پر برتری کے ساتھ ساتھ اپنے فیصلوں میں بھی مکمل طور پر با اختیار اور خود مختار ہو جائیں گے۔ ایسے حالات میں اگر کسی روبوٹ کے سامنے دو متضاد راستوں میں سے ایک کا انتخاب ضروری ہو جائے تو اسے اس راستے کو منتخب کرنا چاہیے جو ان تین قوانین سے میل کھاتا ہو۔ اسی میں انسانیت اور خود روبوٹس کی بھی بھلائی ہے (ایک انسانی دعوہ!)
اسیموو اپنی بعد کی تحاریر میں ایک صفر قانون یا چوتھے قانون کا بھی ذکر کرتا ہے:
ایک روبوٹ کبھی "انسانیت" کو نقصان نہیں پہنچائے گا اور نہ ہے اپنی بے عملی سے "انسانیت" کو نقصان پہنچنے دے گا۔
یہ قوانین کس حد تک درست ہیں اور روبوٹ کس حد تک انہیں قابلِ عمل سمجھتے ہیں، اس کا فیصلہ تو مستقبل کے روبوٹ ہی کریں گے۔ ہم کیا کہہ سکتے ہیں! :-)