جمعرات، 11 دسمبر، 2014

غزل - کچھ غم کی نہیں بات یہ صدمات کا ہونا

غزل

کچھ غم کی نہیں بات یہ صدمات کا ہونا
ہے دن کی پیامی بھی یہی رات کا ہونا

دو چار قدم رکھ تو سہی جانب منزل
اُس ذات کے پهر دیکھ کمالات کا ہونا

پهر چشم فلک دیکھ کے حیران ہوئی ہے
سر خاک پہ رکھتے ہی کرامات کا ہونا

سو بار نظر ڈال تُو ہر ایک عمل پر
اک روز یقینی ہے مکافات کا ہونا

اس اشک فشانی سے فہدؔ کچھ نہیں حاصل
دنیا کے لئے کافی ہے برسات کا ہونا

 (فہدؔ بن خالد)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں